ممبئی

India / Maharashtra / Mumbai /
 شہر, دارالحکومت / صدر مقام, ضلع, mandal headquarter (en), district headquarter (en)

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق ملک کے تجارتی دارالحکومت ممبئی شہر کا ہر دوسرا شخص جھگیوں کی بستی میں رہتا ہے۔

یہ رپورٹ سن دو ہزار ایک میں کیے گئے سروے کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ممبئی کی آبادی کا 54.1 حصہ جھگیوں میں رہتا ہے، یعنی نصف سے زیادہ آبادی جھوپڑیوں میں رہتی ہے۔ تاہم اس کے باوجود نصف سے زائد آبادی کے حصے میں ممبئی کی زمین کا محض چھ فیصد حصہ ہی ہے۔

ممبئی میں زمین کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور ملک کی دوسری ریاستوں سے کام کی تلاش میں آئے غریب طبقہ کے مزدور اسی لیے اکثر ممبئی کے نکاسی والے نالوں، پانی کی پائپ لائن کے اطراف یا پھر چٹانوں پر یا اس کے دامن میں گھر بنا کر رہنے پر مجبور ہیں۔

ساکی ناکہ، گھاٹ کوپر میں ایسی کئی پہاڑیاں ہیں جن کے اوپر یا ان کے دامن میں درجنوں گھر بسے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے اس لیے زندگی کو خطرہ لاحق ہونے کے باوجود وہ وہیں رہتے ہیں۔ اکثر و بیشتر بارش کے موسم میں چٹانیں کھسکنے کے حادثات بھی پیش آتے ہیں جن میں درجنوں جانیں ضائع ہوتی ہیں لیکن یہاں رہنے والوں کی تعداد میں کمی واقع نہیں ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ممبئی میں عالیشان عمارتوں میں اور جھوپڑے میں رہنے والوں کے درمیان تفریق بہت نمایاں ہے۔ انیس سو اکسٹھ سے ایسے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جنہیں مکانات کی ضرورت ہے لیکن ان کے مکانات نہیں ہیں۔ انیس سو اکہتر میں اس فرق میں اضافہ ہوا اور ایک اعشاریہ نو فیصد سے یہ فرق بڑھ کر دس سال بعد دو فیصد ہو گیا اور دو ہزار ایک میں یہ فرق تین اعشاریہ تین فیصد ہوگیا۔

ایک غیر سرکاری تنظیم ’گھر بچاؤ گھر بناؤ‘ کے رضاکار سمپریت سنگھ کا کہنا ہے کہ رپورٹ آنکھ میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کیونکہ سروے میں صرف انہی جھونپڑوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں قانونی درجہ حاصل تھا جبکہ ممبئی میں ایسے ہزاروں لوگ ہیں جو ان جھگی بستیوں میں آباد ہیں جنہیں حکومت نے ابھی قانونی حیثیت نہیں دی ہے اس لیے یہ صورتحال اور زیادہ پریشان کن ہے۔

ممبئی میونسپل انتظامیہ نے ممبئی کو چوبیس وارڈوں میں تقسیم کر دیا ہے، جن میں سے گیارہ وارڈز کی رپورٹ کے مطابق وہاں بڑے پیمانے پر جھونپڑیاں ہیں۔ دھاراوی ان میں سے ایک ہے، جسے ایشیاء کی سب سے بڑی جھگی بستی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اب ممبئی میں مشرقی اور مغربی مضافات میں بھی بے شمار ایسی بستیاں آباد ہو چکی ہیں۔

ممبئی کے مشرقی مضافات بھانڈوپ، ناہور، وکرولی، اور کانجور مارگ، کرلا، سانتاکروز، ماہم ، گوونڈی اور مانخورد وغیرہ کے علاقے جھگی بستیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ وہاں کی آبادی کا پچھتر سے اسی فیصد سے زائد افراد انہی جھوپڑیوں میں رہتے ہیں۔ ممبئی کے مغربی مضافات میں ان کا تناسب کم ہو جاتا ہے۔

ممبئی کی زمین کا محض چھ فیصد ان کے حصے میں ہونے سے ان کے رہن سہن کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں ہے۔ ان بستیوں میں نہ تو پینے کے صاف پانی کی سہولت ہے اور نہ ہی ہوا اور روشنی کا گزر۔ پینے کا پانی تو دور کی بات، استعمال کے لیے پانی کی فراہمی بھی برابر نہیں ہوتی ہے اس لیے آئے دن لوگ میونسپل دفاتر کے باہر مظاہرے کرتے ہیں۔

بیشتر بستیوں میں بیت الخلاء کا بھی انتظام نہیں ہے اس لیے یہ کھلے آسمان اور ریل کی پٹریوں کے اطراف رفع حاجت کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر میں محض چوالیس فیصد کو ہی بیت الخلاء کی سہولت فراہم ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ لوگ کمزور اقتصادی حالات کے پیش نظر اس طرح کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت نے ’سلم ری ڈیویلپمینٹ‘ یا ایس آر اے اسکیم کے تحت جھوپڑیوں میں رہنے والوں کے لیے مفت مکانات بنا کر دینے کی مہم شروع کی تھی لیکن اس سے غریبوں کو کم اور بلڈرز کو زیادہ فائدہ ہوا۔ یہ سکیم پوری طرح فلاپ ہو چکی ہے۔
Nearby cities:
نقاط مقام:   18°58'29"N   72°50'12"E ۔
  •  57 کلو میٹر
  •  255 کلو میٹر
  •  278 کلو میٹر
  •  299 کلو میٹر
  •  310 کلو میٹر
  •  468 کلو میٹر
  •  500 کلو میٹر
  •  590 کلو میٹر
  •  979 کلو میٹر
  •  986 کلو میٹر